حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جئے پور، 23؍ جون (ایس او نیوز؍ایجنسی) بی جے پی اور آر ایس ایس پر حملہ کرتے ہوئے راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے بدھ کے روز کہا کہ بی جے پی کے ارکان ملک میں فرقہ وارانہ انتشار پیدا کرنے کے لیے لوگوں کو اکسا رہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر ہندوستان ہندو راشٹر بن جاتا ہے تو کیا یہ ایسا ہی بنا رہ سکے گا؟ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ بھگوا پارٹی نے کبھی بھی ایس سی/ ایس ٹی برادریوں کو گلے نہیں لگایا، لیکن آج وہ ووٹ حاصل کرنے کی امید میں کہہ رہے ہیں کہ وہ بھی ہندو ہیں۔
پڑوسی ملک پاکستان کی مثال دیتے ہوئے اشوک گہلوت نے کہا کہ "میں بی جے پی، آر ایس ایس کے لیڈروں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ کب تک ہندو مذہب کے نام پر لوگوں کو اکساتے رہیں گے؟ ہمارے سامنے ایک مثال ہے، ہمارا پڑوسی ملک پاکستان مذہب کے نام پر بنایا گیا لیکن جلد ہی دو حصوں میں کیوں تقسیم ہو گیا؟ انہوں نے سوال کیا کہ ’’اندرا گاندھی کے دور میں 90 ہزار پاکستانی فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیئے، حالانکہ یہ الگ بات ہے کہ مودی اندرا گاندھی کا نام نہیں لیتے۔ میں یہ بھی خاص طور پر کہنا چاہوں گا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش دو ملک کیوں بنے، جب دونوں میں زیادہ تر مسلمان تھے۔"
اشوک گہلوت نے کہا کہ ’’مذہب کے نام پر ملک بنانا ایک بات ہے، لیکن اسے برقرار رکھنا دوسری بات ہے۔ میں خود 1971 میں بنگلہ دیش کے پناہ گزینوں کی خدمت کے لیے سرحد پر گیا تھا، اس لئے مجھے معلوم ہے کہ وہاں کی صورتحال کیا تھی۔ پھر مجھے بتاؤ کہ ایک مذہب کے نام پر دو ملک کیوں بنائے گئے؟اس کا مطلب ہے کہ مذہب کے نام پر ملک بن سکتے ہیں، لیکن اس بات کی گارنٹی نہیں ہے کہ یہ ایک ہی رہیں گے۔ یہ ہم نے اپنے پڑوس میں دیکھا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ آج وہ ہندو راشٹر کی بات کر کے لوگوں کو بھڑکا رہے ہیں۔ حال ہی میں امت شاہ جی نے ہندی کے بارے میں 2 لفظ بولے اور پورا جنوبی ہندوستان احتجاج میں کھڑا ہو گیا۔ امت شاہ جی کو یہ کہتے ہوئے اپنے الفاظ واپس لینے پڑے کہ ان کا کہنے کا یہ مطلب نہیں تھا، جب ملک کے لوگ زبان کے نام پر ناراض ہو جاتے ہیں تو آپ سوچ سکتے ہیں کہ مذہب کے نام پر ان کی کیا سوچ ہو سکتی ہے، کیا یہ ملک ہندو مذہب کے نام پر متحد رہ سکتا ہے؟